نظم حمد ۔جماعت آٹھویں جممو اور کشمیر

Mohd Akram Lone: 

Class 8th .chapter 1



1 نظم *(حمد )* کا پہلا بند 




 *حمد و ثنا ہو تیری کون ومکان والے* 

 *اے رب ہردوعالم دونوں جہان والے** 

 

حمد اور ثنا ۔۔۔۔تعریف، مدح ، مترادف میں تسبیح اور عبادت کہیں گے 


کون و مکان ۔ زمین و آسمان ،عرش اور فرش 


 *وضاحت* ۔۔ماہر القادری رب کی حمد و ثناء کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اے زمین و آسمان کو پیدا کرنے والے رب  تو ہی حمد و ثنا کے لائق ہے ۔ساری قوت تیری ہی ہے ۔تو نے ہی  دونوں جہانوں کو پیدا فرمایا ہے اور ان  میں قدرت کے جلوے بکھیرے ہیں ۔رب تیرے سوا کون ہے جو یہ سب کر سکتا ہے ۔یہ سب تیری ہی کاریگری ہے ۔اور کسی میں  قوت نہیں کہ دو جہاں کھڑے کردے زمین و آسمان کو پیدا کردے اور ان میں عقل کو حیران کردینے والے شہکار بھی پیدا فرمائے ۔اے رب تیری ہی تعریف زمین اور آسمانوں میں ہے۔تو ہی لائقِ حمدوثناءہے  


 *بن مانگے دینے والے عرش قرآن والے* 

 *گرتے ہیں تیرے در پر سب آن بان والے* 


 *بے شک رحیم ہے تو  رحمت نشان والے* 


عرش والے اور قرآن والے ۔۔ یہ الفاظ اللہ کے لیے استعمال ہوئے


آن بان کا معنی ہے ۔۔شان و شوکت والے ،شرافت والے، کروفر والے دولتمند ،ناز جتانے والے وغیرہ ۔



 *وضاحت* ۔۔۔اے ب  بے شک تو رحیم ہے ۔تیری رحمت دنیا کو چاروں اور سے گھیرے ہوئے ہے ۔تیری رحمت بہت وسیع ہے ۔تو اتنا رحیم ہے کہ بن مانگے بھی انسان  کو دیتا ہے ۔اے قرآن عطا کرنے والے رب      اسمان کو زینت بخشنے والے رب  تیری رحمت اتنی  وسیع ہے کہ تو ان کو بھی دیتا ہے جو تیرا ہی انکار کرتے ہیں ۔اور سب چھوٹے بڑے امیر غریب تیرے ہی دروازے پہ آ کر اپنا ماتھا جھکاتے ہیں ۔تیرے ہی آگے سب سجدہ ریز ہوتے ہیں ۔کیونکہ تو ہی عبادت کے لائق ہیں ۔تیرے سوا کوئی دوسرا رب نہیں ۔اس لئے اے رب ہم تیری ہی حمد و ثنا کرتے ہیں ۔تیرے سامنے جبیں سائی کرتے ۔اے رب ہماری زبانوں پر اپنے ذکر کو جاری رکھ


نظم (حمد) کا دوسرا بند* 


 *کچھ الفاظ اور انکے معنی* 


 *یوم جزا = آخرت کا دن ،محشر ،فیصلے کا دن* 


 *خالق کا معنی ہے پیدا کرنے والا ہے ۔پروردگار ،موجد کا لفظ بھی پیدا کرنے والے کے معنی دیتا ہے* 


 *امداد کہتے ہو ہیں  مدد کو ،* 

 *سہارا یعنی  آسرا* *وسیلہ ،چارہ ،حمایتی ،پناہ* 


 *بارگاہ کے معنی ہیں* *چوکھٹ ،آستانہ ،درگاہ ،حضور میں ،جناب میں وغیرہ* 




 *یوم جزا کا مالک خالق ہمارا تو ہے* 

 *سجدے ہیں تجھ کو کرتے تیری ہی جستجو ہے* 

 *امداد تجھ سے چاہیں سب کا سہارا تو ہے* 

  *تیری ہی بارگاہ میں بس ایک  آرزو ہے* 

 *راستہ دکھا دے سیدھا او آسمان والے* 


 



*صراحت اور وضاحت یا تشریح* == *=ماہرالقادری فرماتے ہیں کہ  اے رب ہمارا ایمان و یقین ہے کہ تو ایک دن اس دنیا کو مٹا دے گا اور پوری دنیا کو جزا کا دن دکھائے گا اور لوگوں کو ان کے کیے کا بدلا دیگا ۔اے  رب سب ہی تو تجھے ہی سجدہ کرتے ہیں تجھے ہی ڈھونڈتے ہیں ۔تو ہی سب کا سہارا ہے تو ہی  سب کو پالنے والا ہے ۔انسان کو جو بھی مدد پہنچتی ہے وہ سب تیری ہی  مدد ہوتی ہے جو مختلف ذرائعے اور وسیلوں سے انسان تک پہنچتی ہے  ۔تیری گاہ بارگاہ میں سبھی سیدھے راستے پر قائم رکھنے کی آرزو کرتے ہیں ۔تجھ ہی سے ہدایت اور توفیق  مانگتے ہیں ۔اے رب سب کو سچے راستے پر قائم رکھ ۔حق کے راستے پر قائم رکھ ۔اس راستے پر جس پر تو نے انعام فرمایا ۔*


 *(نظم ۔حمد)* 

              


 *بنیادی نقطہ ۔یہ نظم سورہ فاتحہ کا منظوم ترجمہ ہے ۔سورہ فاتحہ میں اللہ تعالی نے جو فرمایا ہے  وہی اسماعیل میرٹھی نئے اس نظم میں بیان کرنے کی کوشش کی ہے* 



(3) *تیسرا بند* 


 *وہ راستہ دیکھا تو پروردگار عالم* 


 *جس پر چلا  کیے ہیں پرہیزگار عالم* 


 *نعمتیں تھی جن کو ملتی تجھ سے نگارعالم* 


 *اور نام جن کا اب تک ہے یاداں گارعالم* 


 *تیری نظر میں ٹھہرے جو عزت و شان والے* 

 *۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔* 

 *پروردگار رب کو کہتے ہیں مالک کو کہتے ہیں ۔* 


 *پرہیزگار متقی کو کہتے ہیں ۔نیک کو کہتے ہیں ۔ عابد و زاہد و پارسا اور صوفی بھی پرہیزگار کے معنی دیتے ہیں* 


 *وضاحت ۔اسماعیل میرٹھی لکھتے ہیں اے اللہ  ہم کو ان لوگوں کے رستے پر چلا جن کو تو نے عزت بخشی، شان بخشی، جو تیرے قریبی بندے ہیں۔جن کو تونے بلند رتبہ دیا، جو اب تک دنیا میں محبت اور عقیدت سے یاد کئے جاتے ہیں ۔جو پرہیزگار تھے ،متقی تھے جن پر تونے اپنی نعمتوں کے دروازے کھول دیے تھے ۔یا اللہ ہمیں اسی راستے پر چلا جس پر تو نے اپنے عزت والے بندوں اور بندیوں کو چلایا ہے۔* 


 *آخری بند* 


 *معتوب ہیں  جو تیرے اے خالق یگانہ*  

 *گمراہ ہوئے جو تجھ سے اے صاحب زمانہ* 

 *ہم عاجزوں کو یارب ان کی نہ راہ چلانا* 

 *کر رحم اتنا اب تو  اے زور  توانا*  


 *مقبول یہ دعا ہوا اے آسمان والے* 


 *معتوب ۔۔وہ جن پر اللہ کا عذاب ہوا* 


 *یگانہ۔ ۔اکیلا، واحد، لا شریک*  

 

*گمراہ ۔۔بھٹکا ہوا ،بدکردار، بداطوار، بد مذہب ،بدچلن* 

 

*عاجزو ۔۔۔بے بسوں ،کمزوروں* 


 *توانا۔۔۔بہادر ،طاقت وار* 

 

*ناتواں۔۔۔کمزور ،لاغر* 



 *وضاحت ۔۔اے اللہ ہم سب کو ان لوگوں کی راہ نہ چلانا جن پر تیرا عذاب ہوا ۔جو گمراہ ہوئے ،جو بھٹک گئے، جن پر تیرے غضب کی مار پڑی ،جو ہلاک کر دیئے گئے ۔اے اللہ پاک ہم تیری پناہ مانگتے ہیں ان لوگوں کے راستوں اور ان لوگوں کے طور طریقوں سے ۔اے طاقتور رب ہم تیری بارگاہ میں ہاتھ پھیلائے ہوئے ہیں ۔ہمیں بس اپنے پیاروں کے رستے پر قائم رکھے اور ان لوگوں کے رستے سے محفوظ فرما جو تیرے عذاب کا نشانہ بنے* 



 *

سوال نمبر 1 ۔۔جواب ۔۔۔شاعر خدا سے عزت و حرمت ،مدد و پرہیزگاری اور حق کے راستے پر قائم رہنے کی دعا مانگتا ہے



سوال نمبر 2 ۔جواب ۔۔۔اللہ کی نظر میں وہ لوگ شان و شوکت والے ہیں جو سیدھے رستے پر قائم رہے ۔جنہوں نے پرہیزگاری میں اللہ کی فرماں برداری میں زندگی گزاری


سوال نمبر 3۔۔شاعر کائنات کے خالق اور مالک یعنی رب سے دعا مانگتا ہے


سوال نمبر 4 : جواب ۔۔۔۔ آخری مصرعے میں شاعر نے ہدایت والے راستے پر قائم رہنے کی دعا بھی  مانگی ہے اور گمراہی کے راستے سے اللہ کی پناہ  بھی  مانگی ہے

Comments

Popular posts from this blog

دو چشمی" ھ" اور آدھی" ہ " میں فرق

حقیقی اور غیر حقیقی تذکر و تانیث