حقیقی اور غیر حقیقی تذکر و تانیث

 اردو زبان میں تانیث اور تذکیر کی بحث تین طرح سے ہیں

نمبر ایک حقیقی تذکیر و تانیث

نمبر دو غیر حقیقی تذکیر و تانیث

نمبر تین اسم مشترک

۔۔۔۔۔۔۔

(اول)حقیقی تذکیر و تانیث

حقیقی تذکیر و تانیث وہ ہوتی ہے جس میں نر کے مقابلے میں مادہ اور مادہ کے مقابلے میں نر ہو ۔ چوںکہ جانداروں میں قدرتی طور پر نر اور مادہ کا فرق موجود ہوتا ہے اس لیے ان کی تذکیر و تانیث حقیقی ہوتی ہے۔ جیسے مرد، عورت۔ بیل، گائے وغیرہ۔

۔۔۔۔۔۔۔

(دوم) غیر حقیقی تذکیر و تانیث

بے جان اسماء میں نر اور مادہ کا کوئی فرق نہیں ہوتا اس لیے ان کی تذکیر و تانیث کا تمام تر درارومدار اہل زبان پر ہوتا ہے جیسے اردو زبان میں گھرکو اہل زبان مذکر بولتے ہیں اور گاڑی کو مونث اسی لیے ایسے اسماء کی تذکیر و تانیث کوغیرحقیقی تذکیر و تانیث کہا جاتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔

(سوم) اسم مشترک

اسم مشترک اس اسم کو کہتے ہیں جو مذکر اور مونث دونوں کے لیے بولا جاتا ہو جیسے کھلاڑی، ساتھی، مہمان، صدر، دوست، دشمن وغیرہ۔

۔۔۔۔۔۔

غیر حقیقی تانیث و تذکیر سے متعلق بحث

اردو زبان میں حقیقی تانیث اور تذکیر کو چھوڑ کر غیر حقیقی تانیث اور تذکیر کے لیےکچھ خاص علامات نہیں ہیں ۔ سوائے اہل زبان کے سماع یا کچھ بنیادی اصول کےجن کو اگر ہم یاد رکھیں تو ہمیں اس حوالے سے پریشانی نہیں ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔

زبانوں کے نام ہمیشہ مونث بولے جاتے ہیں جیسا کہ  اردو، عربی، فارسی، پنجابی، سندھی، پشتو، بلوچی، کشممیری ، گلگتی ،سرائیکی اورہندکو وغیرہ

۔۔۔۔۔۔۔

تمام نمازوں کے نام مونث ہیں جیسے فجر، ظہر، عصر، مغرب، عشاء، نماز جنازہ اور نماز قضا وغیرہ ۔ 

۔۔۔۔۔۔۔

تمام آوازیں مونث ہیں جیسے سائیں، سائیں، کائیں، کائیں اورمَیں، مَیں وغیرہ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔

تمام دنوں اور مہینوں کے نام مذکر ہیں لیکن جمعرات مونث ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔

دھاتوں اور جواہرات کے نام مذکر ہیں جیسے سونا، لوہا، تانبا، پیتل اور ہیرا لیکن چاندی اور قلعی مونث ہیں ۔

۔۔۔۔۔۔۔

تمام سیاروں کے نام مذکر ہیں جیسے مریخ، عطارد، زحل اورمشتری، لیکن زمین مونث ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔

تمام پہاڑوں، سمندروں اوردریائوں کے نام مذکر ہیں لیکن گنگا اور جمنا مونث ہے۔

تمام ملکوں، شہروں اور براعظموں کے نام مذکر ہیں جیسے پاکستان، لاہوراورایشیا البتہ دلی مونث اور دہلی مذکر ہے​ ۔

۔۔۔۔۔۔۔

حیوانات میں تذکیر اور تانیث کے لیے بعض اوقات بالکل عکس نام آتا ہے جیسے کہ

بیل گائے

ناگ ناگن

مینڈھا بھیڑ ۔۔۔۔۔۔۔ لفظ دنبہ بھی مذکر کے لیے استعمال ہوتا ہے

یا کبھی" الف" کو حذف یا بغیر حذف کے "یا" اور "الف" کا اضافہ کردیا جاتا ہے

بچھڑا بچھڑیا

چوہا چوہیا

چڑا چڑیا

کتا کتیا ،۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آج کل پنجابی کا لفظ" کتی" بھی مؤنث کے لیے استعمال ہوتا ہے

بندر بندریا

یا کبھی "الف" حذف یا بغیر حذف کے آخر میں "یا" لگادی جاتی ہے

بکر ا بکری

گدھا گدھی

کوا کوی

طوطا طوطی

بلا بلی

مکڑا۔ مکڑی ۔۔۔لیکن مذکر مکڑا کا استعمال بہت کم ہے

چیونٹا چیونٹی

ٹڈا ٹدی

گینڈا گینڈی

گھوڑا گھوڑی

چیتا چیتی

گیدڑ گیدڑی

لومڑ لومڑی

کبوتر کبوتری

نیولا ۔نیولی

مرغا مرغی 

مینڈک مینڈکی

کبھی آخر میں "نون" اور "یا" کا اضافہ کردیا جاتا ہے

ہرن ہرنی

ہاتھی ہتھنی

شیر شیرنی 

مور مورنی

اونٹ اوٹنی

سانپ سپنی

بٹیر بٹیرنی

بھوت بھوتنی

اور کچھ جانور ایسے ہیں جن میں نر اور مادہ دونوں کو ایک نام سے پکارا جاتا ہے ۔۔۔۔۔

خرگوش مطلق ہے

کیڑا مطلق ہے

مگر مچھ مطلق ہے

بلبل مطلق ہے

کوئل مطلق ہے

مکھی مطلق ہے

کیکڑامطلق ہے

خنزیر، سور مطلق ہے

مچھرمطلق ہے

طاؤس مطلق ہے

بھیڑیامطلق ہے

مچھلی مطلق ہے بعض لوگ تکلف میں مذکر کے لیے مچھا استعمال کرتے ہیں لیکن میرے خیال میں یہ درست نہیں ہے

خچراس میں تو صرف ایک ہی مخلوق ہے جسے نہ نر کہاجاتا ہے اور نہ مادہ

باز ، شاہین ، عقاب یہ سب ایک ہی پرندے کے نام ہیں اور شہباز ان کے سردار کو کہاجاتاہے مطلق ہے

مرغابی ۔یہ تین لفظوں کا مرکب ہے مرغ ، آب اور "یا" نسبتی کا اس کا معنی ہے پانی والا مرغ یہ بھی مطلق ہے

اردو حروف تہجی میں تذکیر و تانیث

ہر وہ حرف تہجی جس کے آخر میں الف یا بڑی یا/ے پڑھی جاتی ہے وہ موںث ہے

مثلا

الف کے ساتھ

با پا تا ٹا ثا حا خا را زا ڑا ژا طا ظا فا چھوٹی یا بڑی یا

بڑی یا/ے کے ساتھ

بے پے تے ٹے ثے حے خے رے زے ڑے ژے طے ظے یا طوے ظوے فے چھوٹی یے بڑی یے

اور ان کے سوا تمام حروف مذکر ہیں

ایک ضروری بات یاد رکھی جائے کہ مؤنث حروف تین طرح سے پڑھنا منقول ہیں اور تینوں طرح درست ہے

نمبر ایک اردو کے وہ حروف تہجی جو عربی میں مستعمل ہیں ان کو الف کے ساتھ اور غیر عربی کو بڑی یا/ے کے ساتھ پڑھنا

نمبر دو تمام مؤنث کو الف کے ساتھ پڑھنا

نمبر تین تمام مؤنث حروف کو صرف بڑی یا/ے کے ساتھ پڑنا

Comments

Popular posts from this blog

دو چشمی" ھ" اور آدھی" ہ " میں فرق

نظم حمد ۔جماعت آٹھویں جممو اور کشمیر